مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

درخشاں نعت کی ہے آپؐ کے انوار سے نسبت


رسالت کی صداقت پر لٹائیں کیوں نہ جان و دل

رگوں میں ہے لہو کی مثل یارِ غار سے نسبت


گواہی اشک دیتے ہیں مری چشمِ عقیدت کی

یہ دل رکھتا ہے روضے کے در و دیوار سے نسبت


تخیّل مجھ کو لے جاتا ہے سدرہ سے کہیں آگے

مرے وجدان کی رف رف کے ہے اسوار سے نسبت


مبارک سنتِ سرکارؐ کی نسبت سے ہیں روزے

نہ سحری سے ہے کچھ نسبت نہ ہے افطار سے نسبت


علامت فاختہ کی امن کے داعی بناتے ہیں

سکینت کی ضمانت ہے مگر سرکارؐ سے نسبت


کوئی مسلک رکاوٹ اس کی منزل میں نہیں بنتا

ہے رکھتا سچا سالک آپؐ کے کردار سے نسبت


قلم اوراقِ مدحت پر رواں ہے صدقۂ آقاؐ

ہے قائم اس کی ہر پل عشق کے اظہار سے نسبت


کسی سطحی مفکِّر سے تعلق کیوں رکھیں طاہرؔ

بلند افکار رکھتا ہے بلند افکار سے نسبت

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

مدحت گری میں اوجِ ہنر دیکھتا رہا

نعت کی ہے گزارشیں لایا

ربِ کونین! ترے نام پہ جھکنا آیا

ہے وجہِ وفورِ ولا و محبت

بنی جو عشق کی پہچان تربت

نگارشات میں ہم نے جو پائی عزّتِ نعت

خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت

واہ کیا ہے کتابِ نعت پہ نعت

تذکارِ نبیؐ ہے مرے گفتار کی زینت

مسلّط کفر نے کر دی ہے آقاؐ جنگ امّت پر