ربِ کونین! ترے نام پہ جھکنا آیا

ربِ کونین! ترے نام پہ جھکنا آیا

شاہِؐ دارین کے پیغام پہ جھکنا آیا


سر اٹھانے کا سلیقہ جو نبیؐ نے بخشا

اپنے مالک کے ہے احکام پہ جھکنا آیا


لمسِ قدمینِ پیمبرؐ کی ہے خوشبو جس میں

ایسے ہر نقش پہ ہر گام پہ جھکنا آیا


ان کی دہلیز ، مواجہ کہ سنہری جالی

جملہ انوار کی اقسام پہ جھکنا آیا


کالی کملی میں جو ملبوس حرم کو دیکھا

محرمِ شاہؐ کے احرام پہ جھکنا آیا


دہر میں دیں کو سرافراز وہی ہیں کرتے

جن کو اسلام کے اکرام پہ جھکنا آیا


علم کا شہر وہی امّی لقب ہے طاہرؔ

سامنے جس کے ہے اکلام کو جھکنا آیا

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

بخوفِ گردشِ دوراں اداس کیوں ہوگا

مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا

نام لے کے ان کا رب سے مانگنا

مدحت گری میں اوجِ ہنر دیکھتا رہا

نعت کی ہے گزارشیں لایا

ہے وجہِ وفورِ ولا و محبت

بنی جو عشق کی پہچان تربت

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

نگارشات میں ہم نے جو پائی عزّتِ نعت

خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت