مدحت گری میں اوجِ ہنر دیکھتا رہا

مدحت گری میں اوجِ ہنر دیکھتا رہا

حرفِ ثنا کو رشکِ گہر دیکھتا رہا


منظر ابھرتے جاتے تھے آنکھوں کے سامنے

طیبہ کو میں درونِ سفر دیکھتا رہا


پورا تھا لب پہ آنے سے پہلے ہی مدعا

روضے پہ ہر دعا کا اثر دیکھتا رہا


ان کے حضور آ کے چھٹی تیرگی تمام

میں اپنی زندگی کی سحر دیکھتا رہا


ہر ایک ہے حضورؐ کی رحمت کا آئنہ دار

گنبد ، سنہری جالیاں ، در دیکھتا رہا


گالوں پہ آب دار گہر پھیلتے رہے

کس شوق سے حضورؐ کا گھر دیکھتا رہا


ہر شخص میں تھی شہرِ مدینہ کی محویت

انوار کے جلو میں بشر دیکھتا رہا


انساں ہے اپنے رتبۂ عالی پہ ، جب تلک

اہلِ نظر کو اہلِ نظر دیکھتا رہا


طاہرؔ نبیؐ کے عشق میں بڑھتے رہے قدم

مٹتا میں دل سے حشر کا ڈر دیکھتا رہا

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

کعبہ سے جائوں مدینہ تو مدینے سے نجف

منتخب اشعار

بخوفِ گردشِ دوراں اداس کیوں ہوگا

مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا

نام لے کے ان کا رب سے مانگنا

نعت کی ہے گزارشیں لایا

ربِ کونین! ترے نام پہ جھکنا آیا

ہے وجہِ وفورِ ولا و محبت

بنی جو عشق کی پہچان تربت

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت