کعبہ سے جائوں مدینہ تو مدینے سے نجف

کعبہ سے جائوں مدینہ تو مدینے سے نجف

ہے سعادت کی سعادت تو شرف کا ہے شرف


خوب سے بھی ہے سوا اور عُلیٰ تر ہے شغف

’’سطرِ مدحت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف‘‘


شہرِ طیبہ کی فضائوں کا اثر اتنا ہے

قطرہ بن جائے گہر اور گہر بار صدف


با جماعت تھی حرم میں وہ عجب پہلی نماز

دو محافظ تھے ، امام آپؐ ، صحابہؓ کی تھی صف


زندگی آخری عشرے کی گزر گاہ میں ہے

کاش پورا ہو مرا آپؐ کی مدحت کا ہدف


فردِ اعمال سے یہ اشکِ ندامت میرے

میرے عصیاں کے نشاں سارے ہی کر دیں گے حذف


دوستو! قبر میں طاہرؔ کو اتارو جس دم

کرنا ہمراہِ کفن نعت کا تعویز بھی لف

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

ہے کیا جتنا سفر شہرِ مدینہ کی طرف

ہے سدا فتح و ظفر شہرِ مدینہ کی طرف

رو میں ہے میرا قلم ذکرِ مدینہ کی طرف

آنکھ جب سے ہے جمی خلدِ تمنّا کی طرف

وہ تو الطاف پہ مائل ہیں عدو کی بھی طرف

منتخب اشعار

بخوفِ گردشِ دوراں اداس کیوں ہوگا

مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا

نام لے کے ان کا رب سے مانگنا

مدحت گری میں اوجِ ہنر دیکھتا رہا