کعبہ سے جائوں مدینہ تو مدینے سے نجف
ہے سعادت کی سعادت تو شرف کا ہے شرف
خوب سے بھی ہے سوا اور عُلیٰ تر ہے شغف
’’سطرِ مدحت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف‘‘
شہرِ طیبہ کی فضائوں کا اثر اتنا ہے
قطرہ بن جائے گہر اور گہر بار صدف
با جماعت تھی حرم میں وہ عجب پہلی نماز
دو محافظ تھے ، امام آپؐ ، صحابہؓ کی تھی صف
زندگی آخری عشرے کی گزر گاہ میں ہے
کاش پورا ہو مرا آپؐ کی مدحت کا ہدف
فردِ اعمال سے یہ اشکِ ندامت میرے
میرے عصیاں کے نشاں سارے ہی کر دیں گے حذف
دوستو! قبر میں طاہرؔ کو اتارو جس دم
کرنا ہمراہِ کفن نعت کا تعویز بھی لف
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- طرحِ نعت