وہ تو الطاف پہ مائل ہیں عدو کی بھی طرف

وہ تو الطاف پہ مائل ہیں عدو کی بھی طرف

کیوں نہ ہو لطف و کرم میری طرف تیری طرف


سفرِ خامۂ شاعر سوئے سطرِ مدحت

’’سطرِ مدحت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف‘‘


میرے عصیاں مری رسوائی کا ساماں نہ بنیں

اے شفاعت کے امیں! رکھنا مجھے اپنی طرف


بتکدوں میں جو پڑا آپ بھی بت جیسا تھا

پھیرا اس کفر کا رخ آپؐ نے ہی سیدھی طرف


میں نے دیکھا کہ مواجہ پہ سبھی کہتے ہیں

رحمتِ صلِّ علیٰ! میری طرف میری طرف


یہ کہاں بیتِ مقدّس نے بھی سوچا ہو گا

یوں کبھی قبلۂ امّت کی بھی بدلے گی طرف


جھوم اٹھا فرطِ مسرّت سے مطافِ کعبہ

سوئے کعبہ جونہی سرکارؐ نے پلٹائی طرف


ساری اطراف میں طاہرؔ ہے عطائوں کا ظہور

انؐ کے اکرام سے خالی نہیں کوئی بھی طرف

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

شوقِ جنت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف

ہے کیا جتنا سفر شہرِ مدینہ کی طرف

ہے سدا فتح و ظفر شہرِ مدینہ کی طرف

رو میں ہے میرا قلم ذکرِ مدینہ کی طرف

آنکھ جب سے ہے جمی خلدِ تمنّا کی طرف

کعبہ سے جائوں مدینہ تو مدینے سے نجف

منتخب اشعار

بخوفِ گردشِ دوراں اداس کیوں ہوگا

مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا

نام لے کے ان کا رب سے مانگنا