وہ تو الطاف پہ مائل ہیں عدو کی بھی طرف
کیوں نہ ہو لطف و کرم میری طرف تیری طرف
سفرِ خامۂ شاعر سوئے سطرِ مدحت
’’سطرِ مدحت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف‘‘
میرے عصیاں مری رسوائی کا ساماں نہ بنیں
اے شفاعت کے امیں! رکھنا مجھے اپنی طرف
بتکدوں میں جو پڑا آپ بھی بت جیسا تھا
پھیرا اس کفر کا رخ آپؐ نے ہی سیدھی طرف
میں نے دیکھا کہ مواجہ پہ سبھی کہتے ہیں
رحمتِ صلِّ علیٰ! میری طرف میری طرف
یہ کہاں بیتِ مقدّس نے بھی سوچا ہو گا
یوں کبھی قبلۂ امّت کی بھی بدلے گی طرف
جھوم اٹھا فرطِ مسرّت سے مطافِ کعبہ
سوئے کعبہ جونہی سرکارؐ نے پلٹائی طرف
ساری اطراف میں طاہرؔ ہے عطائوں کا ظہور
انؐ کے اکرام سے خالی نہیں کوئی بھی طرف
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- طرحِ نعت