مسلّط کفر نے کر دی ہے آقاؐ جنگ امّت پر
حصارِ زندگانی کس قدر ہے تنگ امّت پر
اسے نصرت عطا ہو تین سو تیرہ صحابہؓ کی
چڑھے بدری حمیت کا وہ انمٹ رنگ امّت پر
پچھتر سال سے کشمیر پر ہندو مسلّط ہے
قیامت بن کے ٹوٹے ہیں یہود افرنگ امّت پر
کہیں گولی کی تڑ تڑ ہے کہیں وحشت دھماکوں کی
ہے جیسے صورِ اسرافیل کا آہنگ امّت پر
لہو اغیار کے ہاتھوں میں گروی رکھ کے زندہ ہیں
اماں آور ہو نازل کوئی اب اورنگ امّت پر
جہادِ فی سبیل اللہ کی تفہیم قرآں دے
کھلے ایسی فصاحت بخش اک فرہنگ امّت پر
دعا ہے عظمتِ رفتہ کی حامل زیست ہو طاہرؔ
خودی کا پھر کوئی ظاہر ہو طرفہ ڈھنگ امّت پر
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت