مسلّط کفر نے کر دی ہے آقاؐ جنگ امّت پر

مسلّط کفر نے کر دی ہے آقاؐ جنگ امّت پر

حصارِ زندگانی کس قدر ہے تنگ امّت پر


اسے نصرت عطا ہو تین سو تیرہ صحابہؓ کی

چڑھے بدری حمیت کا وہ انمٹ رنگ امّت پر


پچھتر سال سے کشمیر پر ہندو مسلّط ہے

قیامت بن کے ٹوٹے ہیں یہود افرنگ امّت پر


کہیں گولی کی تڑ تڑ ہے کہیں وحشت دھماکوں کی

ہے جیسے صورِ اسرافیل کا آہنگ امّت پر


لہو اغیار کے ہاتھوں میں گروی رکھ کے زندہ ہیں

اماں آور ہو نازل کوئی اب اورنگ امّت پر


جہادِ فی سبیل اللہ کی تفہیم قرآں دے

کھلے ایسی فصاحت بخش اک فرہنگ امّت پر


دعا ہے عظمتِ رفتہ کی حامل زیست ہو طاہرؔ

خودی کا پھر کوئی ظاہر ہو طرفہ ڈھنگ امّت پر

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

نگارشات میں ہم نے جو پائی عزّتِ نعت

خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت

واہ کیا ہے کتابِ نعت پہ نعت

تذکارِ نبیؐ ہے مرے گفتار کی زینت

فرش والے ہی نہیں سرکارؐ کے دریوزہ گر

درِ رسولِؐ خدا ہے حضوریوں کا گھر

شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

ہے عجب نعت کا مقطع سے طلوع

آئیں چلتے ہیں مدینے کی طرف