تذکارِ نبیؐ ہے مرے گفتار کی زینت

تذکارِ نبیؐ ہے مرے گفتار کی زینت

ہر نعت ہے پیرایۂ اظہار کی زینت


پھولوں کی مہک اُن کے درودوں کی ہے ممنوں

مدحت سے بڑھی ہے گل و گلزار کی زینت


اخلاق کا سرچشمہ ہے سرکارؐ کا اسوہ

سرکارؐ کے اسوہ سے ہے کردار کی زینت


ہے لمسِ قدومِ شہِؐ کونین کے صدقے

قسمت میں ہے جو عرش کے ، انوار کی زینت


آنی مرے اشعار میں شوکت تھی کہاں سے

طیبہ نے بڑھائی مرے افکار کی زینت


سجتے ہیں شہِؐ دیں کی محافل سے در و بام

مدحِ شہِؐ ابرار ہے گھر بار کی زینت


دنیا کے تعیّش ، نہ سہولت کی ضرورت

کردار ہے عشّاق کا اقدار کی زینت


ہے راس فقیروں کو حضوری ترے در کی

یہ در تو ہے دستار کے ہر تار کی زینت


ہو سوزِ بلالیؓ پہ فدا جان سے طاہرؔ

جس کی ہے اذاں منبر و مینار کی زینت

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

بنی جو عشق کی پہچان تربت

مواجہ پاک سے نسبت درِ سرکارؐ سے نسبت

نگارشات میں ہم نے جو پائی عزّتِ نعت

خیال و خواب میں ایسے سمائی رفعتِ نعت

واہ کیا ہے کتابِ نعت پہ نعت

مسلّط کفر نے کر دی ہے آقاؐ جنگ امّت پر

فرش والے ہی نہیں سرکارؐ کے دریوزہ گر

درِ رسولِؐ خدا ہے حضوریوں کا گھر

شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

ہے عجب نعت کا مقطع سے طلوع