دست بستہ ہیں درِ سرکارؐ پہ حاضر غلام

دست بستہ ہیں درِ سرکارؐ پہ حاضر غلام

سر جھکا کر پیش کرتے ہیں غلامانہ سلام


جب مدینے کی مقدّس سر زمیں پر ہو قیام

دل کو ہوتا ہے فقط سرکارؐ کی چوکھٹ سے کام


ہر طرف میلادِ شاہِؐ دو سرا کی دھوم دھام

عاشقانِ مصطفیٰؐ کی ہے محبت کا پیام


کس قدر تاثیر پائیں گے دل و روح و بدن

ساقیِ کوثر نے بخشا جب لبِ تشنہ کو جام


یاد آتا ہے دلوں کو لہجۂ وحیِ خدا

جب غلاموں کے لبوں پہ آپؐ کا آتا ہے نام


خاکِ طیبہ پر ہے ملتا یوں عبادت کو فروغ

ایک سجدے میں ہزاروں سجدوں کا ہے انضمام


آخرِ شب اشکباری یادِ شہرِ خلد میں

کشتِ دل کی آبیاری کا ہے طاہرؔ انتظام

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

ہے عجب نعت کا مقطع سے طلوع

آئیں چلتے ہیں مدینے کی طرف

سبز گنبد کے مناظر دور تک

ہو مقیمِ طیبہ زائر دیر تک

شہرِ طیبہ کا جنّتی موسم

خانہ کعبہ کی طرف جھکتے ہیں ہم

بھاگتی تھی ڈھونڈنے پانی کو ماں

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں