شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

خلدِ طیبہ کو میں روانہ ہوں


منزلِ عشق ملنے والی ہے

دل کے قبلہ کو میں روانہ ہوں


ہے سفر نعت کا سدا جاری

اوجِ رتبہ کو میں روانہ ہوں


بخت پائے گا برکتِ ہجرت

سنتِ شہؐ کو میں روانہ ہوں


ربِ کعبہ کا ہے کرم مجھ پر

حج و عمرہ کو میں روانہ ہوں


ہوں رہِ عشق میں تو ہوں زندہ

ورنہ عقبیٰ کو میں روانہ ہوں


رویتِ خلد ہونے والی ہے

روضۂ شہؐ کو میں روانہ ہوں

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

ہو مقیمِ طیبہ زائر دیر تک

دست بستہ ہیں درِ سرکارؐ پہ حاضر غلام

شہرِ طیبہ کا جنّتی موسم

خانہ کعبہ کی طرف جھکتے ہیں ہم

بھاگتی تھی ڈھونڈنے پانی کو ماں

یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں

نعت شانِ رسولِؐ اکرم میں

دور آنکھوں سے در نہ جائے کہیں

نعت حال لوگوں پہ انگلیاں اٹھاتے ہیں

در عطا کے کھلتے ہیں