در عطا کے کھلتے ہیں

در عطا کے کھلتے ہیں

جب درود پڑھتے ہیں


روبرو مواجہ کے

اشک عرض کرتے ہیں


موسمِ حضوری میں

دل کے پھول کھلتے ہیں


شہریت مدینے کی

خوش نصیب رکھتے ہیں


نعت کی نمازوں کے

وہ امام ہوتے ہیں


کارواں مدینے کی

سمت تیز چلتے ہیں


اس لیے کہ طیبہ کے

خلد زار رستے ہیں


سر نبیؐ کے قدموں میں

تاجدار رکھتے ہیں


طائرانِ جنت بھی

گیت انؐ کے گاتے ہیں


ان کے نام پر طاہرؔ

اہلِ عشق بِکتے ہیں

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں

نعت شانِ رسولِؐ اکرم میں

دور آنکھوں سے در نہ جائے کہیں

نعت حال لوگوں پہ انگلیاں اٹھاتے ہیں

زمینِ شہرِ طیبہ پر ستارے ہی ستارے ہیں

نعت کے صحیفے ہیں

مضموں میں جس کے حبِ شہِؐ دوسرا نہیں

وداعِ طیبہ پہ آنکھوں سے جو گرے آنسو

میں مدینے میں ہوں حاضر وقت بھی اور بخت بھی