مضموں میں جس کے حبِ شہِؐ دوسرا نہیں

مضموں میں جس کے حبِ شہِؐ دوسرا نہیں

مقبولِ بارگاہِ خدا وہ ثنا نہیں


مشکل کشائی میری سدا آپؐ نے ہے کی

دونوں جہاں میں آپؐ سا مشکل کشا نہیں


اس کو بروئے گنبدِ خضرا جھکا کے دیکھ

امّیدِ دل کا نخل جو ہوتا ہرا نہیں


غلمان و حور و قدسی و جن و بشر تمام

کس نے درِ حضورؐ پہ سر کو دھرا نہیں


ٹھہرے نہ حبِّ غیرِ نبیؐ دل کے شہر میں

یہ قبلہ گاہِ عشق ہے کوئی سرا نہیں


ارضِ مدینہ پاک پہ اک لمحے کا قیام

جاں بیچ کے بھی گر ملے سودا برا نہیں


بندہ نواز چاہیں تو دیدار بخش دیں

ورنہ نصیب اپنا تو اتنا کھرا نہیں


وافر ہیں گرچہ گلشنِ فردوس میں نِعَم

طاہرؔ نبیؐ کے شہر سے ہرگز سوا نہیں

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

دور آنکھوں سے در نہ جائے کہیں

نعت حال لوگوں پہ انگلیاں اٹھاتے ہیں

در عطا کے کھلتے ہیں

زمینِ شہرِ طیبہ پر ستارے ہی ستارے ہیں

نعت کے صحیفے ہیں

وداعِ طیبہ پہ آنکھوں سے جو گرے آنسو

میں مدینے میں ہوں حاضر وقت بھی اور بخت بھی

ہو آگ، پانی، ہوا کہ مٹی

تو شاہِ لولاک نبیؐ جی

زندگی کا مسئلہ ہے واپسی