یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں

یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں

حب و ولا کی مستی ، کرتی ہیں طاری راتیں


ہجر مدینہ میں ہیں ، مجھ پر جو بھاری راتیں

رہتی ہیں ساتھ محوِ ، اختر شماری راتیں


دل حبِ مصطفیٰؐ کی ، ہے روشنی کا طالب

ظلمت کدہ ہے دنیا ، لاتی ہیں خواری راتیں


تیرہ شبی کی باتیں ، خوابوں میں بھی نہیں ہیں

ہیں رشکِ مہرِ تاباں ، طیبہ کی ساری راتیں


در پر پڑا ہوں ان کے ، مقصد کو پا لیا ہے

ہستی کی اس پہ ساری ،میں نے ہیں واری راتیں


تنہائیوں میں جن کی ، لکھتا ہوں میں ثنائیں

راتوں میں وہ ہیں یکتا ، سب سے ہیں پیاری راتیں


میلاد کے دنوں میں ، عشّاق کے گھروں میں

مدحت کی محفلوں سے ، ہوتی ہیں نیاری راتیں


حاصل ہیں زندگی کا ، فردِ عمل کی زینت

جتنی نبیؐ کے در پر ، ہم نے گزاری راتیں


ماں تھی سناتی نعتیں ، بابا درود پڑھتے

قسمت سے میری ہائے ، وہ ہیں سدھاری راتیں


کہ کر نبیؐ کی نعتیں ، پڑھ کر درود ان پر

صد شکر ہم نے طاہرؔ ، اپنی سنواری راتیں

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

دست بستہ ہیں درِ سرکارؐ پہ حاضر غلام

شہرِ طیبہ کا جنّتی موسم

خانہ کعبہ کی طرف جھکتے ہیں ہم

بھاگتی تھی ڈھونڈنے پانی کو ماں

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

نعت شانِ رسولِؐ اکرم میں

دور آنکھوں سے در نہ جائے کہیں

نعت حال لوگوں پہ انگلیاں اٹھاتے ہیں

در عطا کے کھلتے ہیں

زمینِ شہرِ طیبہ پر ستارے ہی ستارے ہیں