آپؐ آئے مصطفائی کے لئے
اور ہم مدحت سرائی کے لئے
کھول دو دروازہء عشق رسولؐ
لے چلو سینہ کشائی کے لئے
قید کر دو جالیوں میں آپؐ کی
پل صراطوں سے رہائی کے لئے
کس قدر اونچائی طے کرنا پڑی
اُن کے قدموں تک رسائی کے لئے
کر دیئے قربان اپنے تخت و تا ج
بادشاہوں نے گدائی کے لئے
اُن کے رستے کو چھُوا تھا پاؤں نے
منزل آئی رہ نمائی کے لئے
دے کے دنیا عشق اُن کا لے لیا
لُٹ گئے ہم اس کمائی کے لئے
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- صاحبِ تاج