آپؐ آئے مصطفائی کے لئے

آپؐ آئے مصطفائی کے لئے

اور ہم مدحت سرائی کے لئے


کھول دو دروازہء عشق رسولؐ

لے چلو سینہ کشائی کے لئے


قید کر دو جالیوں میں آپؐ کی

پل صراطوں سے رہائی کے لئے


کس قدر اونچائی طے کرنا پڑی

اُن کے قدموں تک رسائی کے لئے


کر دیئے قربان اپنے تخت و تا ج

بادشاہوں نے گدائی کے لئے


اُن کے رستے کو چھُوا تھا پاؤں نے

منزل آئی رہ نمائی کے لئے


دے کے دنیا عشق اُن کا لے لیا

لُٹ گئے ہم اس کمائی کے لئے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

دل ہے چوبدار، سانس ایلچی رسولؐ کی

تمہیں چاہا ہے سڑسٹھ سال ابھی تو

سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

خدا کے در پہ درِ مصطفےٰؐ سے آیا ہوں

پھیل گئی جہان میں غار حرا کی روشنی

فلک سے اک روشنی زمیں پر اتر رہی ہے

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا

خوبصورت زندگی ، بہتر زمانے کے لئے

اللہ نور، نور کا پیکر حضورؐ ہیں

طواف اُن کا کرے بزرگی