جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا

میں کسی دریا کے پار اُترا نہ تھا


آپؐ سے پہلے بھی آنکھیں تھیں مگر

خود کو یوں انسان نے دیکھا نہ تھا


قیمتی کپڑوں میں رہتے تھے بدن

کوئی اندر سے مگر اجلا نہ تھا


لفظ کی بازار میں قیمت نہ تھی

ہاتھ میں ہیرے جڑا پیمانہ تھا


خالی خالی تھی محمدؐ کے بغیر

تھی تو دنیا، صاحبِ دنیا نہ تھا


آپؐ ہم کو آخرت تک لے گئے

ورنہ دامن میں کوئی فردا نہ تھا


روشنی ہی روشنی تھی جسم میں

اس لئے سرکار کا سایہ نہ تھا


سر پرستی آپ ؐ کی رحمت نے کی

ورنہ کوئی بھی مظفر کا نہ تھا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

خدا کے در پہ درِ مصطفےٰؐ سے آیا ہوں

پھیل گئی جہان میں غار حرا کی روشنی

آپؐ آئے مصطفائی کے لئے

فلک سے اک روشنی زمیں پر اتر رہی ہے

خوبصورت زندگی ، بہتر زمانے کے لئے

اللہ نور، نور کا پیکر حضورؐ ہیں

طواف اُن کا کرے بزرگی

نبیؐ کی نعت ہے بام غزل

نہ پگڑی زیب دیتی ہے