خدا کے در پہ درِ مصطفےٰؐ سے آیا ہوں

خدا کے در پہ درِ مصطفےٰؐ سے آیا ہوں

میں ابتدا کی طرف انتہا سے آیا ہوں


وہ رنگ جسم پہ ہیں جو کبھی نہ پہنے تھے

دیارِ خوشبو و شہرِ صبا سے آیا ہو ں


چمک رہی ہے ستاروں کی طرح پیشانی

میں انکی سلطنتِ نقش پا سے آیا ہوں


لگائے عشقِ نبیؐ مجھ کو اپنے سینے سے

کہ دوڑتا ہوا مروہ صفا سے آیا ہوں


حضورؐ آپ کے قدموں میں کچھ جگہ مل جائے

میں اپنی ذات کے غارِ حرا سے آیا ہوں


میں آخرت سے بھی آگے کا کر رہا ہوں سفر

درِ نبیؐ نہیں دارالبقا سے آیا ہوں


مری زبان پہ نعتِ رسولؐ واجب تھی

خدا کے حکم نبیؐ کی رضا سے آیا ہوں


مرے مقام سے مجھ کو بلند کر دیجے

میں زندگی کے خطِ اُستوا سے آیا ہوں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

ہر ادا آپؐ کی دین ہے

بیداری شب، رحمت ایزد کے لئے ہے

دل ہے چوبدار، سانس ایلچی رسولؐ کی

تمہیں چاہا ہے سڑسٹھ سال ابھی تو

سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

پھیل گئی جہان میں غار حرا کی روشنی

آپؐ آئے مصطفائی کے لئے

فلک سے اک روشنی زمیں پر اتر رہی ہے

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا

خوبصورت زندگی ، بہتر زمانے کے لئے