سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

اُن کے قدموں میں مرا سر ہوتا


لب ہی لب میرے بدن پر ہوتے

اور بدن آپ کی چادر ہوتا


پوچھتے وہ مرے رونے کا سبب

کاش میں کاٹ کا منبر ہوتا


دیکھ لیتا جو انھیں ایک نظر

سارا قرآں مجھے ازبر ہوتا


گنبدِ سبز پہ رہتی جو نظر

آسمانوں کے برابر ہوتا


روشنی پڑتی مظفّر اتنی

ہر ستارے میں مرا گھر ہوتا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

بنے رستے کی مٹی، جاں ہماری، یارسولؐ اللہ

ہر ادا آپؐ کی دین ہے

بیداری شب، رحمت ایزد کے لئے ہے

دل ہے چوبدار، سانس ایلچی رسولؐ کی

تمہیں چاہا ہے سڑسٹھ سال ابھی تو

خدا کے در پہ درِ مصطفےٰؐ سے آیا ہوں

پھیل گئی جہان میں غار حرا کی روشنی

آپؐ آئے مصطفائی کے لئے

فلک سے اک روشنی زمیں پر اتر رہی ہے

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا