اللہ نور، نور کا پیکر حضورؐ ہیں

اللہ نور، نور کا پیکر حضورؐ ہیں

سارے پیمبروں کے پیمبر حضورؐ ہیں


اُن کا عدم بھی لمحہء موجود کی طرح

منظر حضورؐ ، پردہء منظر حضورؐ ہیں


بنیاد ہے درود ، عمارت ہے زندگی

تن میں ہے سانس، سانس کے اندر حضورؐ ہیں


سیراب اُن سے ہوتا رہے گا ہر ایک دور

انسانیت ہے پیاس، سمندر حضورؐ ہیں


مانگوں خدا سے کیا مجھے سب کچھ تو مل گیا

کیا یہ شرف ہے کم کہ میسّر حضورؐ ہیں


ہوتا ہے ختم آپؐ پہ ہر ایک راستہ

دنیا ہے ایک قافلہ، رہبر حضورؐ ہیں


کون و مکانِ عشق ہے میرا وجود بھی

ہر وقت میرے ساتھ مظفر حضورؐ ہیں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

پھیل گئی جہان میں غار حرا کی روشنی

آپؐ آئے مصطفائی کے لئے

فلک سے اک روشنی زمیں پر اتر رہی ہے

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا

خوبصورت زندگی ، بہتر زمانے کے لئے

طواف اُن کا کرے بزرگی

نبیؐ کی نعت ہے بام غزل

نہ پگڑی زیب دیتی ہے

جب مرے نبیؐ نے عرش پر خدا سے

مری حیات محمدؐ کے نام لکھ دینا