نبیؐ کی نعت ہے بام غزل

نبیؐ کی نعت ہے بام غزل پہ لکھّی ہوئی

بہشت ہے مری فرد عمل پہ لکھّی ہوئی


ملے گی قیصر و کسریٰ کی شان مٹّی میں

یہ پیش گوئی تھی بُرج محل پہ لکھّی ہوئی


عدم کو جاتا ہوں اُس زندگی کے لالچ میں

جو لفظ لفظ ہے قبر اجل پہ لکھّی ہوئی


مرے حضورؐ کی ساری سوانحِ عمری

خط ابد میں تھی لوحِ ازل پہ لکھّی ہوئی


حرا و ثور کی تاریخ حرفِ تازہ میں

مظفر اب بھی ہے دشت و جبل پہ لکھّی ہوئی

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

فلک سے اک روشنی زمیں پر اتر رہی ہے

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا

خوبصورت زندگی ، بہتر زمانے کے لئے

اللہ نور، نور کا پیکر حضورؐ ہیں

طواف اُن کا کرے بزرگی

نہ پگڑی زیب دیتی ہے

جب مرے نبیؐ نے عرش پر خدا سے

مری حیات محمدؐ کے نام لکھ دینا

سر مرا آپؐ کی دہلیز سے جب لگتا ہے

روشنی سے ہوں الگ سائے یہ منظور نہیں