ادا کی لے رہی ہے عرش کی پہلو نشیں ہوکر

ادا کی لے رہی ہے عرش کی پہلو نشیں ہوکر

زمیں روضہ کی تیرے تیرے روضہ کی زمین ہوکر


رہا جو مدتوں تاج سر عرش بریں ہو کر

وہی چمکا عرب میں نور رب العالمیں ہو کر


محمد سر سے پا تک مظہر حسن الہی ہیں

کہ آئے دہر میں تصویر صورت آفریں ہو کر


کریں تزئین مہرویانِ عالم کی ضرورت ہے

تمہیں کیا چاہیے محبوب رب العالمیں ہو کر


محمد سب سے پہلے ہم گنہگاروں کو پوچھیں گے

ہمیں وہ بھول سکتے نہیں شفیع المذنبیں ہو کر


ہمارا کچھ نہ ہونا لاکھ ہونے کے برابر ہے

چلے دنیا سے ہم شیدائے ختم المرسلیس ہوکر


ہمارے سر پہ بیدم ظل دامان محمد ہے

تو کیا کر لے گا پھر خورشید محشر خشمگیں ہو کر

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

حسین و جمیل و ملیحان عالم

عدم سے لائی ہستی کو آرزوئے رسول

محشر میں محمد کا عنوان نرالا ہے

قبلہ و کعبہ ایمان رسول عربی

میرا دل اور میری جان مدینے والے

ماه درخشان نیر اعظم صلی اللہ علیک وسلم

سراجا منیرا نگار مدینہ

شوق دیدار میں اب جی پہ مرے آن بنی

ہر تحفئہ نعت و درود

تو حرف دُعا ہے مرے مولا مرے آقا