اگر مرے مصطفیٰؐ نہ ہوتے دمِ وجود و عدم نہ ہوتا
نہ ہوتا سورج نہ چاند تارے ،عرب نہ ہوتا عجم نہ ہوتا
اماوسوں سے ہمیں نکالا، ہمارے عیبوں پہ پردہ ڈالا
نہ آپؐ کرتے جو پردہ پوشی، تو یہ ہمارا بھرم نہ ہوتا
ہیں وجہِ تخلیقِ دو جہاں وہؐ، ہیں وجہِ کُن،وجہِ کُن فکاں وہؐ
جو آپؐ جلوہ فشاں نہ ہوتے تو لوح پر کچھ رقم نہ ہوتا
سہانے موسم چھپے ہوئے تھے، غموں کے بادل تنے ہوئے تھے
نہ آپؐ زخموں پہ رکھتے مرہم، تو دُکھ کسی طور کم نہ ہوتا
جہان ہے آپؐ ہی کے دم سے یہ جان ہے آپؐ ہی کے دم سے
نہ آپؐ کا نور خلق ہوتا ، جہاں ، خدا کی قسم نہ ہوتا
خدا کا در بھی دکھایا مجھ کو،خدا کے در پر جھکایا مجھ کو
نہ آپؐ ہوتے تو سر یہ میرا، خدا کے آگے بھی خم نہ ہوتا
دل و نظر کے قرار آقاؐ ،ہمارے ہیں غم گسار آقاؐ
نہ آپؐ کرتے یہ غم گساری تو پھر مداوائے غم نہ ہوتا
شفاعتوں سے ملا سہارا، کہ ڈوبتوں کو ملا کنارا
نہ آپؐ آتے شفیع بن کر تو ہم پہ اتنا کرم نہ ہوتا
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراط ِ نُور