جو وہاں حاضری کا ارادہ کرے

جو وہاں حاضری کا ارادہ کرے

پہلے قرآن سے استفادہ کرے


یہ سفر ہے ادب کا ادب چاہیے

یہ ضروری نہیں پا پیادہ کرے


عشقِ احمدؐ کی دولت ہو زادِ سفر

اور زادِ سفر کو زیادہ کرے


مانگنے کا ارادہ ہو گر شاہؐ سے

چاہیے اپنا دامن کشادہ کرے


آفتابِ رسالتؐ کے دربار میں

گفتگو تھوڑی ، دھیمی و سادہ کرے


لب پہ نغمے درُودوں سلاموں کے ہوں

اور پاکیزگی کو لبادہ کرے


دست بستہ رہے پا برہنہ رہے

اور اُنؐ کی اطاعت کا وعدہ کرے


خالقِ کل ادب کے طفیل آپ کو

باغِ فردوس کا شاہ زادہ کرے


لفظ اشفاقؔ ہوں مشکبو ، مشکبو

نعت لکھنے کا جو بھی ارادہ کرے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

میں سیہ کار خطا کار کہاں

اُمیؐ نے بہرہ مند کیا عقل و خرد سے

سوسن و سنبل و لالہ کی پھبن شاہِ زمنؐ

رُوئے پُر نور ہے والضحیٰ آپؐ کا

اگر مرے مصطفیٰؐ نہ ہوتے دمِ وجود و عدم نہ ہوتا

سعادت یہ خیر اُلبشرؐ دیجئے

محبوبِؐ دل نواز سراپا کمال ہے

اے مرکز و منبعِ جود و کرمؐ اے میرؐ اُممؐ

پایا جو لطف شاہِ مدینہؐ کی چاہ میں

سردارِ قوم سرورِ عالم حضورؐ ہیں