اگلے نبیوں کو رب نے سنایا ہے سچ

کذب کے وہم سے بھی مبرّا ہے سچ

سچ یہی ہے شہا ! تو سراپا ہے سچ


اگلے نبیوں کو رب نے سنایا ہے سچ

خاتم الانبیا کو دکھایا ہے سچ


تیرے پس خوردہ کو بھی نہ جھوٹا کہوں

اس قدر تجھ میں آقا ! سمایا ہے سچ


تیری شیریں بیانی سے میٹھا ہوا

ورنہ مشہور یہ ہے کہ کڑوا ہے سچ


تیرے عصرِ مبارک میں اعزاز تھا

اور مرے دور میں جرم ٹھہرا ہے سچ


میرے مصدوق و صادق کا ہے وصفِ خاص

نطق تو نطق ہے اس نے سوچا ہے سچ


جَاءَ بِالصِّدقِ شاہد معظمؔ کہ وہ

قاطعِ کذب و بطلان لایا ہے سچ

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

پئے مرشد پیا سوز گداز آقا عطا کردو

چھوٹتا ھے تیرا دربار مدینے والے

بہار طیبہ کے منظر ھمیں رلاتے ھیں

بنے دیوار آئینہ ترے انوار کے باعث

کتنی صدیوں سے چمکتا تھا ہمارا سورج

امکان میں تجلّیِٔ واجب ہے کیا، نہ پوچھ

حیاتِ دل کا ذریعہ حضور کا مداح

ہوجائے جن کی سمت عطائے نبی کا رخ

اِک وصفِ اُلوہی ہے تری ذات میں مفقود

بچھا ہے ہر طرف خوانِ محمّد ﷺ