حیاتِ دل کا ذریعہ حضور کا مداح

حیاتِ دل کا ذریعہ حضور کا مداح

برائے دہر مسیحا حضور کا مداح


بہ فیضِ مصرعِ توصیفِ چہرۂِ والشّمس

بحورِ نور میں ڈوبا حضور کا مداح


ہو کعب ،ابنِ رواحہ ، رضا ہو یا جامی

ہے روحِ شوق کا کعبہ حضور کا مداح


ہمیشہ گرمیِٔ تذلیل سے رہا محفوظ

بہ فیضِ ظِلِّ "رَفَعنا "حضور کا مداح


سنا کے مدحتِ جلوہ گہِ " یُزَکّیھِم "

دلوں کو کرتا ہے ستھرا حضور کا مداح


ثنائے صاحبِ "وَالعَصر " میں کہاں تخصیص؟

ہے یعنی سارا زمانہ حضور کا مداح


سجی ہے محفلِ میثاق ، سامعیں مرسل

ہوا ہے بانی ِجلسہ حضور کا مداح


نوائے نورِ ثنائے نبی سے کرتا ہے

حریمِ جاں میں اجالا حضور کا مداح


حقیر کو جو معظمؔ بنانا چاہا تو

اسے خدا نے بنایا حضور کا مداح

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

بہار طیبہ کے منظر ھمیں رلاتے ھیں

بنے دیوار آئینہ ترے انوار کے باعث

کتنی صدیوں سے چمکتا تھا ہمارا سورج

اگلے نبیوں کو رب نے سنایا ہے سچ

امکان میں تجلّیِٔ واجب ہے کیا، نہ پوچھ

ہوجائے جن کی سمت عطائے نبی کا رخ

اِک وصفِ اُلوہی ہے تری ذات میں مفقود

بچھا ہے ہر طرف خوانِ محمّد ﷺ

کامل ہو نہ کیوں دانش و عرفان محمد

کون اٹھائے سر تمہارا سنگِ در پانے کے بعد