ہوجائے جن کی سمت عطائے نبی کا رخ

ہوجائے جن کی سمت عطائے نبی کا رخ

کیوں وہ سوال کےلیے دیکھیں کسی کا رخ ؟


تشریف لائے مژدہِ جنت لیے وہ پاس

دیکھا اداس حشر میں جب امتی کا رخ


سینے سے جس نے آپ کے غم کو لگالیا

رہتا ہے اس کی سمت ہمیشہ خوشی کا رخ


جوں دیکھتا ہے رب انہیں با شانِ "قَد نَرٰی "

کب دیکھتا ہے اور کوئی یوں کسی کا رخ ؟


یہ سوچ کر کہ ان کی خصوصی نظر میں ہوں

شاداب کس قدر ہے مری بے بسی کا رخ


نامِ نبی کے شہد سے تحصیل فیض کو

میرے سخن کی سمت ہوا چاشنی کا رخ


عصیاں کے باوجود معظمؔ ہوں نعت گو

پر نور اس لیے ہے مری زندگی کا رخ

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

بنے دیوار آئینہ ترے انوار کے باعث

کتنی صدیوں سے چمکتا تھا ہمارا سورج

اگلے نبیوں کو رب نے سنایا ہے سچ

امکان میں تجلّیِٔ واجب ہے کیا، نہ پوچھ

حیاتِ دل کا ذریعہ حضور کا مداح

اِک وصفِ اُلوہی ہے تری ذات میں مفقود

بچھا ہے ہر طرف خوانِ محمّد ﷺ

کامل ہو نہ کیوں دانش و عرفان محمد

کون اٹھائے سر تمہارا سنگِ در پانے کے بعد

اے قاسمِ عطائے احد ! کیجیے مدد !