ایسا کسی کا حسن نہ ایسا جمال ہے

ایسا کسی کا حسن نہ ایسا جمال ہے

وہ رحمتِ تمام مِرا بے مثال ہے


آئی نبی کی یاد تو مہکا مشامِ جاں

یاد اُن کی عطر عطر معطر خیال ہے


وہ کہکشاں ہے گردِ رہِ شاہِ بحر و بر

یہ چاند بھی حضور کا عکسِ جمال ہے


سرکار بھیج دیجئے پھر سے کوئی معین

پھر ہند کے شجر پہ ستم ڈال ڈال ہے


جیسے حضور کی نہیں کوئی کہیں مثال

ویسے ہی ذکرِ شاہِ امم بے مثال ہے


رہتی نہیں ہے فکرِ معاش اب شفیقؔ کو

نعتِ نبی کے شہر میں آسودہ حال ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

نہیں ہے ذکرِ نبی لبوں پر دلوں میں عشقِ نبی نہیں ہے

درودِ پاک کا دفتر زمیں سے آسماں تک ہے

ہمارا دن ہے منور تو رات روشن ہے

ہیں واقف مِری دھڑکنوں سے طلب سے

محفلِ سیدِ کونین جہاں ہوتی ہے

جی کردا مدینے دیا سائیاں

کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں

ہو کرم سرکارﷺ اب تو ہو گۓ غم بے شمار

مدینے سے بلاوا آ رہا ہے

صاحبّ التّاج وہ شاہ معراج وہ