ہمارا دن ہے منور تو رات روشن ہے
چراغِ عشقِ نبی سے حیات روشن ہے
قضا کے بعد بھی شمعِ حیات روشن ہے
نبی کے چاہنے والوں کی ذات روشن ہے
جمالِ رخ کی ضیاؤں سے ہے منور دن
نبی کی زلف ِ معنبر سے رات روشن ہے
نبی کے عشق میں گزری ہے جس کسی کی بھی
حیات اُس کی فروزاں ممات روشن ہے
وہ حیرتوں کے سمندر میں غرق رہتے ہیں
وہ جن پہ رحمتِ عالم کی ذات روشن ہے
اُٹھا کے دیکھ لو مشکواۃ ، تِرمذی ، مسلم
ہر ایک پہلو سے اُن کی حیات روشن ہے
وہ دیکھ جل اُٹھی شمعِ شفاعتِ آقا
نہ ڈر شفیقؔ تو راہِ نجات روشن ہے
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا