محفلِ سیدِ کونین جہاں ہوتی ہے

محفلِ سیدِ کونین جہاں ہوتی ہے

رحمت و نور کی برسات وہاں ہوتی ہے


ذکرِ سرکار سے تر جس کی زباں ہوتی ہے

اس پہ پھرکوئی مصیبت بھی کہاں ہوتی ہے


میرے سرکار سمجھتے ہیں ضرورت میری

کچھ بتانے کی ضرورت ہی کہاں ہوتی ہے


جس کا کھاتے ہیں اسی شاہ کے گُن گاتے ہیں

کوئی شے رسمِ وفا بھی تو میاں ہوتی ہے


جس گلستاں میں کھلا کرتے ہیں گلہائے درود

اس گلستاں سے بہت دور خزاں ہوتی ہے


اب کہیں سوزِ بلالی نہیں پایا جاتا

مسجدوں میں تو فقط آج اذاں ہوتی ہے


پیڑ آتے ہیں سلامی کے لئے جھکتے ہیں

مصطفےٰچاہیں تو کنکر کو زباں ہوتی ہے


ہوتی رہتی ہے نہیںتھمتی کرم کی بارش

اور سرکار جہاں چاہیں وہاں ہوتی ہے


ذکر تو کیجئے اس نورِ مجسم کا شفیقؔ

تیرگی دیکھئے پھر کیسے نہاں ہوتی ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

کس قدر تھا احترامِ باریابی دیکھیے

نہیں ہے ذکرِ نبی لبوں پر دلوں میں عشقِ نبی نہیں ہے

درودِ پاک کا دفتر زمیں سے آسماں تک ہے

ہمارا دن ہے منور تو رات روشن ہے

ہیں واقف مِری دھڑکنوں سے طلب سے

ایسا کسی کا حسن نہ ایسا جمال ہے

جی کردا مدینے دیا سائیاں

کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں

ہو کرم سرکارﷺ اب تو ہو گۓ غم بے شمار

مدینے سے بلاوا آ رہا ہے