ارے ناداں! نہ اِترا داغِ سجدہ جو جبیں پر ہے

ارے ناداں! نہ اِترا داغِ سجدہ جو جبیں پر ہے

مدارِ مغفرت عشقِ شفیع المذنبیں پر ہے


وہ جس نے قبرِ انور کی زیارت کی ہے آنکھوں سے

شفاعت اُس کی واجب رحمتہ للعالمیں پر ہے


تقدس باغِ جنت کا ہمیں معلوم ہے لیکن

ہم اہلِ عشق کی جنت مدینے کی زمیں پر ہے


تصدق ہے تمہی پر چاندنی بدرالدجیٰ آقا

مِرے شمس الضحیٰ خورشید بھی قرباں تمہیں پر ہے


نہیں انکار مجھ کو عظمتِ کعبہ سے اے زاہد

مگر کعبے کا کعبہ تو مدینے کی زمیں پر ہے


ریاضت پر، قیادت پر، تکلم پر، تبسم پر

فدا یہ دل نبی کی ہر ادائے دل نشیں پر ہے


شفیقؔ اپنا تو یہ ایقانِ کامل ہے اور ایماں بھی

شفاعت عاصیوں کی رحمتہ للعالمیں پر ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

باعثِ رحمتِ ایزدی نعت ہے

محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے

دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

اضطراب کی رُت ہے بے کلی کا موسم ہے

ستارے، چاند، سورج مرکزِ انوار کے آگے

روضۂ سرکار سے نزدیک تر ہونے کو ہے

کس قدر تھا احترامِ باریابی دیکھیے

نہیں ہے ذکرِ نبی لبوں پر دلوں میں عشقِ نبی نہیں ہے

درودِ پاک کا دفتر زمیں سے آسماں تک ہے

ہمارا دن ہے منور تو رات روشن ہے