محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے

محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے

رسولِ ہاشمی سے ہےجونسبت ناز کرتی ہے


مِرے رب نے بلند اتنا کیا ہے ذکر آقا کا

ورفعنا لک ذکرک پہ رفعت ناز کرتی ہے


زبانِ رحمتِ عالم سے شاداں ہے ادا ہوکر

کلامِ پاک کی اِک ایک آیت ناز کرتی ہے


نہیں ہوتی کبھی رسوا درِ سرکارِ انور پر

اُٹھا کر اپنے ہاتھوں کو ضرورت ناز کرتی ہے


محمد مصطفےٰﷺ کے جسمِ انور کے پسینے پر

نچھاور مشک ہوتی ہے تو نکہت ناز کرتی ہے


نہیں ہے دولتِ حسنِ عمل تو غم نہیں مجھ کو

ہیں وہ شاہِ شفاعت جن پہ غربت ناز کرتی ہے


شفیقؔ اللہ نے ایسا بنایا رحمتِ عالم

جنابِ رحمتِ عالم پہ رحمت ناز کرتی ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

مِرے دل میں یادِ شہِ اُمم مِرے لب پہ ذکرِ حبیب ہے

مٹانے شرک و بدعت سرورِ کون و مکاں آئے

وجد میں شاہ اگر ہے تو گدا کیف میں ہے

ہر طرف گونجی صدا جشنِ ربیع النور ہے

باعثِ رحمتِ ایزدی نعت ہے

دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

اضطراب کی رُت ہے بے کلی کا موسم ہے

ستارے، چاند، سورج مرکزِ انوار کے آگے

ارے ناداں! نہ اِترا داغِ سجدہ جو جبیں پر ہے

روضۂ سرکار سے نزدیک تر ہونے کو ہے