روضۂ سرکار سے نزدیک تر ہونے کو ہے

روضۂ سرکار سے نزدیک تر ہونے کو ہے

حاجیوں کی زندگی اب معتبر ہونے کو ہے


کچھ دنوں کے واسطے طیبہ میں گھر ہونے کو ہے

ذرّۂِ نا چیز بھی رشکِ قمر ہونے کو ہے


اُن کے کوچے میں قدم رکھنے کے لائق میں نہیں

مجھ پہ چشمِ رحمتِ عالم مگر ہونے کو ہے


آرہے ہیں رحمتِ عالم شفاعت کے لیے

دفترِ عصیاں مِرا زیر و زبر ہونے کو ہے


یا نبی امداد کیجے فتحِ مکہ کے طفیل

کفر پھر اسلام سے سینہ سپر ہونے کو ہے


لکھ رہے ہیں ہم بھی نعتِ مصطفےٰشام و سحر

نام اپنا بھی شفیقؔ اب معتبر ہونے کو ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے

دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

اضطراب کی رُت ہے بے کلی کا موسم ہے

ستارے، چاند، سورج مرکزِ انوار کے آگے

ارے ناداں! نہ اِترا داغِ سجدہ جو جبیں پر ہے

کس قدر تھا احترامِ باریابی دیکھیے

نہیں ہے ذکرِ نبی لبوں پر دلوں میں عشقِ نبی نہیں ہے

درودِ پاک کا دفتر زمیں سے آسماں تک ہے

ہمارا دن ہے منور تو رات روشن ہے

ہیں واقف مِری دھڑکنوں سے طلب سے