اللہ ہو جب اس کا ثنا گر‘ نعت کہوں میں کیسے

اللہ ہو جب اس کا ثنا گر‘ نعت کہوں میں کیسے

میں قطرہ وہ ایک سمندر‘ نعت کہوں میں کیسے


صدیاں بیتیں آج بھی اس کا ہے گھر گھر اُجیارا

روشن روشن نور کا پیکر ‘ نعت کہوں میں کیسے


اس کا نام جگت کی رحمت ‘ وہ مصری کا میٹھا پر بت

میں بہتی ندیا میں کنکر ‘ نعت کہوں میں کیسے


میں کمزور خطا کا پتلا ‘وہ ظاہر باطن کا اجلا

وہ مرسل ‘ ہادی ‘ پیغمبر ‘ نعت کہوں میں کیسے


مسکینوں میں مسکیں ہے ‘ سلطانوں میں عرش نشیں ہے

وہ طہٰ‘ حٰم ‘ مدثر ‘ نعت کہوں میں کیسے


بات بڑی میں انساں خاکی ‘ نعت نبی ؐ کی حمد خدا کی

ہو جائیں نہ لفظ برابر ‘ نعت کہوں میں کیسے

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

شہ انبیاؐ کا مقام اللہ اللہ

یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

دَ سے صورت راہ بے صورت دا

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

مائل بہ کرم ‘ چشمِ عنایات بھی ہوگی

درِ مصطفیٰؐ پہ سوال ہے درِ مجتبیٰؐ پہ سوال ہے

ؐیا شفیع المذنبیںؐ یا رحمتہ اللعالمیں