دَ سے صورت راہ بے صورت دا

من رآنی کا مدعا چہرہ

صُورتِ حق کا آئنہ چہرہ


سر مگیں چشم آیِہ ما زاغ

زُلف واللّیل والضحٰے چہرہ


عالم ِ خواب میں حقیقت ہَے

آپؐ کا چہرہ، آپؐ کا چہرہ


مصطفؐےٰ آنکھ ہو خُدا صُورت

ہو خُدا آنکھ مصطفٰؐے چہرہ


یہی چہرہ نِشانِ وَجہُ اللہ

ورنہ رکھتا ہَے کیا خُدا چہرہ


یہ ہَے تفسیرِ احسنِ تقویم

ابتداء چہرہ ، انہتاء چہرہ


مرنے والوں کی آخری خواہش

مِرے آقاؐ مجھے دکھا چہرہ


ریگزارِ حیات میں واصفؔ

باغِ فردوس کی ہوا چہرہ

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

جب تک جمال شاہؐ امم جلوہ گر نہ تھا

شہ انبیاؐ کا مقام اللہ اللہ

یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

اللہ ہو جب اس کا ثنا گر‘ نعت کہوں میں کیسے

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

مائل بہ کرم ‘ چشمِ عنایات بھی ہوگی

درِ مصطفیٰؐ پہ سوال ہے درِ مجتبیٰؐ پہ سوال ہے