خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

نعتِ پیغمبرؐ سے جب عرفانِ پیغمبرؐ ملے


شاہکارِ خالقِ ارض و سماء ہیں مصطفیٰؐ

غیر ممکن ہے کوئی سرکارؐ کا ہمسر ملے


ہے عبث ساری عبادت عشقِ احمدؐ کے بغیر

جز محمد ؐ مصطفیٰؐ راہِ خدا کیونکر ملے


اُس نظر میں فاصلے صدیوں کے بھی حائل نہیں

اپنے درویشوں کو وہ ہر دور میں آکر ملے


دیکھیے حسنِ سلوکِ رحمتہ اللعالمینؐ

پھول برسائے جہاں سے آپؐ کو پتھر ملے


دم بدم رہتی ہے یوں کیفیتِ یاد نبیؐ

جیسے ہر لمحہ مجھے جام سے کوثر ملے


یوں تو کوئی بھی نبی واصؔف کسی سے کم نہیں

خوش نصیبی ہے ہمیں اللہ کے دلبر ملے

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

دَ سے صورت راہ بے صورت دا

اللہ ہو جب اس کا ثنا گر‘ نعت کہوں میں کیسے

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

مائل بہ کرم ‘ چشمِ عنایات بھی ہوگی

درِ مصطفیٰؐ پہ سوال ہے درِ مجتبیٰؐ پہ سوال ہے

ؐیا شفیع المذنبیںؐ یا رحمتہ اللعالمیں

جگت گرُو مہاراج ہمارے ، صلّی اللہ علیہ وسلم