اے شہِ دوسرا خاتم الانبیا

اے شہِ دوسرا خاتم الانبیا

آپ خیرالورای خاتم الانبیا


رحمتِ عالمیں ہیں حبیبِ خدا

اے مرے مصطفیٰ خاتم الانبیا


تاج ختمِ نبوت کا سر پر سجا

آپ کو چُن لیا خاتم الانبیا


بیکسوں بے سہاروں کو مشکل ہو کیوں

سب کا ہیں آسرا خاتم الانبیا


چاند تاروں میں سورج میں ہے بے شبہ

آپ ہی کی ضیا خاتم الانبیا


یہ جو مدحت کی مجھ کو سعادت ملی

آپ کی ہے عطا خاتم الانبیا


بھیک مل جائے آقا مجھے دید کی

جان کر دوں فدا خاتم الانبیا


میرے ہونٹوں پہ نعتِ نبی ہوسجی

جب ہو وقتِ قضا خاتم الانبیا


صدقہ حسنین کا ناز پر ہر گھڑی

ہو کرم بے بہا خاتم الانبیا

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

نبی نے بلایا ہے الحمد للہ

روشن ہو مرے دل میں دیا ان کی ولا کا

مچی ہے دھوم کہ نبیوں کے تاجور آئے

یا الہٰی مری مقبول دعا ہو آمین

سخن کی بھیک ملے یہ سوال ہے میرا

نعت کہنا شعار ہو جائے

مدحتوں کا قرینہ ملا آپ سے

سارا عالم سجا آج کی رات ہے

اے شافعِ محشر شہِ ابرار اغثنی

ہوتا ہے عطا رزقِ سخن شانِ کرم ہے