نعت کہنا شعار ہو جائے

نعت کہنا شعار ہو جائے

زندگی میں قرار ہو جائے


اپنے آقا کی میں ثنا لکھ لوں

جب سخن نور بار ہو جائے


کاش در پر بلائیں شاہِ امم

یہ کرم بار بار ہو جائے


اُس کی قسمت عروج پر ہوگی

جس کو آقا سے پیار ہو جائے


آپ آئیں جو دل کے حُجرے میں

وہ گھڑی یاد گار ہو جائے


اپنی تو بس یہی تمنا ہے

جان اُن پر نثار ہو جائے


سیدہ پاک کی کنیزوں میں

ناز تیرا شمار ہو جائے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

روشن ہو مرے دل میں دیا ان کی ولا کا

مچی ہے دھوم کہ نبیوں کے تاجور آئے

یا الہٰی مری مقبول دعا ہو آمین

سخن کی بھیک ملے یہ سوال ہے میرا

اے شہِ دوسرا خاتم الانبیا

مدحتوں کا قرینہ ملا آپ سے

سارا عالم سجا آج کی رات ہے

اے شافعِ محشر شہِ ابرار اغثنی

ہوتا ہے عطا رزقِ سخن شانِ کرم ہے

آج رحمت کی ہو برسات مرے شاہِ زمن