آج رحمت کی ہو برسات مرے شاہِ زمن

آج رحمت کی ہو برسات مرے شاہِ زمن

ہو عطا نعت کی سوغات مرے شاہِ زمن


آپ کی مدح میں اشعار کی لڑیاں باندھوں

لب پہ ہو صرف تری بات مرے شاہِ زمن


آپ کی شان میں ہر روز قصیدہ لکھ دوں

گر ملے حرف کی خیرات مرے شاہِ زمن


آپ کے ذکر کی محفل بھی سجاؤں آقا

گھر میں ہوتی رہیں برکات مرے شاہِ زمن


آپ کی سیرتِ اطہر کو بیاں کرتی ہیں

پاک قرآن کی آیات مرے شاہِ زمن


آپ کے چہرۂ انور کی زیارت ہو مجھے

ہوں عطا مجھ کو وہ لمحات مرے شاہِ زمن


آپ کی ’’ناز‘‘ مگن آپ کی مدحت میں رہے

یوں ہی کٹتے رہیں دن رات مرے شاہِ زمن

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

نعت کہنا شعار ہو جائے

مدحتوں کا قرینہ ملا آپ سے

سارا عالم سجا آج کی رات ہے

اے شافعِ محشر شہِ ابرار اغثنی

ہوتا ہے عطا رزقِ سخن شانِ کرم ہے

یوں شان خدانے ہے بڑھائی ترے در کی

ذکرِ سرکار سے کچھ ایسی ضیا پائی ہے

رکھے ہیں حمد و نعت کے موتی سنبھال کے

تخیل مشکبو ہو جائے تو نعتِ نبی کہیے

دل میں حمد و نعت کی محفل سجانی چاہئے