چھوڑ امیّد و بیم کی باتیں

چھوڑ امیّد و بیم کی باتیں

چھیڑ درِّ یتیم کی باتیں


دل و جاں کو سکون دیتی ہیں

اس رؤف و رحیم کی باتیں


رکھتی ہیں جسم و روح کو سرشار

ان کی طبعِ کریم کی باتیں


سارے عالم کو کر گئیں قائل

اک رسولِ حکیمؐ کی باتیں


پھونک دیتی ہیں دل میں روحِ عمل

ان کے عزم صمیم کی باتیں


مصحفِ پاک میں ہوئیں مرقوم

ان کے خُلقِ عظیم کی باتیں


جگمگاتی ہیں جانِ تیرہ کو

ان کی نوریں گلیم کی باتیں


زیست میں کتنے رنگ بھرتی ہیں

عکسِ نورِ قدیم کی باتیں


ایک رفعت سے مجھ کو ملتی ہے

جب کروں اس حریم کی باتیں


شہرِ محبوبؐ میں جو چلتی ہے

یاد ہیں اس نسیم کی باتیں


بھول جاتے ہیں درد و غم تائب

سن کے لطفِ عمیم کی باتیں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

چادر سی جو نور کی تنی ہے

سیّد انس و جاں کا کرم ہوگیا

خوب قلب و نظر کی صفائی ہوئی

ذکرِ سرکارؐ سے جب ذہن ترو تازہ ہو

پیار سے جن کے ہوا ہے مرا تن من روشن

!روضہ احمدِؐ مختار دکھا دے یارب

سر تا قدم برہان ہو

جاودان و بیکراں ہے رحمتِ خیر الانامؐ

مجھے نعتِ پیمبرؐ سے شغف ہے

کوئی جہاں میں ہوا نہ ہوگا شفیق تجھ سا کریم تجھ سا