پیار سے جن کے ہوا ہے مرا تن من روشن

پیار سے جن کے ہوا ہے مرا تن من روشن

کاش فرمائیں کسی شب مرا آنگن روشن


ان کے ہی عکس اترتے رہیں اس میں ہر آن

جن کی راہوں میں ہوا روح کا درپن روشن


آپؐ کی یاد میں ہے آہ سے سینہ ٹھنڈا

اشک کے موتیوں سے ہے مرا دامن روشن


آپؐ کے فیض سے جذبات ہیں نکھرےنکھرے

آپؐ کے عشق سے دنیا مری روشن روشن


جن کے جلووں سے منّور ہیں دو عالم تائب

وہی فرمائیں گے آکر مرا مدفن روشن

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

اسوہ مصطفیٰؐ ملا ہم کو

چادر سی جو نور کی تنی ہے

سیّد انس و جاں کا کرم ہوگیا

خوب قلب و نظر کی صفائی ہوئی

ذکرِ سرکارؐ سے جب ذہن ترو تازہ ہو

چھوڑ امیّد و بیم کی باتیں

!روضہ احمدِؐ مختار دکھا دے یارب

سر تا قدم برہان ہو

جاودان و بیکراں ہے رحمتِ خیر الانامؐ

مجھے نعتِ پیمبرؐ سے شغف ہے