دِل پہ اُن کی نظر ہو گئی
مُجھ کو اپنی خبر ہو گئی
مَیں بھی مشتاقِ معراج تھا
اُن کی دہلیز پر ہو گئی
اوڑھ لِیں اُن کی پرچھائیاں
روشنی کِس قدر ہو گئی
رُک گئی ذہن میں اُن کی چاپ
منزلِ عشق سر ہو گئی
ایک ہی لمحۂ قرب میں
عمر ساری بسر ہو گئی
نام لیتی رہی آپ کا
بے خودی بھی ہُنر ہو گئی
وہ مِرے خواب میں آگئے
میرے اندر سحر ہو گئی
اس قدر وہ ہُوئے مہرباں
میری توبہ نڈر ہو گئی
مرتے دَم وہ رہے سامنے
مَوت بھی چارہ گر ہوگئی
بخش دے گا مظفّر خُدا
اُن کی رحمت اگر ہوگئی
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- امی لقبی