دیارمحبوبؐ کے مسافر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا

دیارمحبوبؐ کے مسافر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا

جو دیکھنا دلکشا مناظر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا


قبا میں جب ہوں ادا نوافل سکون پائیں جو دیدہ و دل

جو کیف میں روح بھی ہو ذاکر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا


جو بالمقابل ہو باغِ سلماں ، نوازشِ مصؐطفےٰ کا عنواں

شگفتہ جب ہو ریاضِ خاطرہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا


ملے جو رحمت کا عید نامہ، جو پاس ہو مسجدِ غمامہ

جو دل ہو طیّب، جو جاں ہو طاہر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا


نگاہ میں جب ہو سبز گنبد، لبوں پہ صلِّ علیٰ محمّد

جو سامنے ہوں حرم کے طائر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا


سحابِ جذبات جب ہو اُمڈا ، جو وقت ہو خاص رحمتوں کا

جو اُن ک کی شانِ کرم ہو ظاہر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا


غمِ جدائی میں چُور ہو کر ، مواجہ سؐیّدالورایٰ پر

جو پیش کرنا سلام ِ آخر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

دلِ محزوں میں یاد ِ مصطؐفےٰ ہے

شرحِ غم ہے اشکِ خونیں اے شہنشاہِؐ مدینہ!

محبُوبِ کردگار ہیں آقائےؐ نامدار

دنیائےدل ہے زیر و زبر سیّدؐ البشر

ادراک سے پرے ہے مقامِ شہِؐ عرب

سر چشمہ عطا درِ خیرؐ الورای کی خیر

مدینے کی جنّت مرے سامنے ہے

حاضر ہے درِ دولت پہ گدا سرکارؐ توجّہ فرمائیں

سامنے ہیں سیّدِ ؐ ابرار اللہ الصمَد

ہر فصل میں پایا گلِ صحرا تروتازہ