مدینے کی جنّت مرے سامنے ہے

مدینے کی جنّت مرے سامنے ہے

جمالِ رسالت مرے سامنے ہے


ہٹے درمیاں سے زمانوں کے پردے

وہ دورِ سعادت مرے سامنے ہے


احد کے قوی ہاتھ پھیلے ہوئے ہیں

کہ آغوشِ رحمت مرے سامنے ہے


کلس گنبدِ سبز پر ہے فروزاں

مرا نجمِ قسمت مرے سامنے ہے


مواجہ پہ سر کو جھکائے کھڑا ہوں

ہر امکانِ رفعت مرے سامنے ہے


قبا میں نوافل ادا کر رہا ہوں

نرالی بشارت مرے سامنے ہے


عمل میں بھی عکس آپ کے چاہتا ہوں

نئی اک مسافت مرے سامنے ہے


حرم سے نئے ولولے لارہا ہوں

طریقِ اطاعت مرے سامنے ہے


کھڑا بابِ کعبہ پہ ہوں اور تائب

پیمبرؐ کی صورت مرے سامنے ہے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

محبُوبِ کردگار ہیں آقائےؐ نامدار

دنیائےدل ہے زیر و زبر سیّدؐ البشر

ادراک سے پرے ہے مقامِ شہِؐ عرب

دیارمحبوبؐ کے مسافر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا

سر چشمہ عطا درِ خیرؐ الورای کی خیر

حاضر ہے درِ دولت پہ گدا سرکارؐ توجّہ فرمائیں

سامنے ہیں سیّدِ ؐ ابرار اللہ الصمَد

ہر فصل میں پایا گلِ صحرا تروتازہ

نبیؐ کے حسن سے ہستی کا ہر منظر چمکتا ہے

آشنا انساں مقامِ کبریائی سے ہوا