محبُوبِ کردگار ہیں آقائےؐ نامدار

محبُوبِ کردگار ہیں آقائےؐ نامدار

نبیوں کے تاجدار ہیں آقائےؐ نامدار


زیرِ نگیں ہے جن کا ہرا قلیمِ جان و دِل

صرف ایک شہریار ہیں آقائےؐ نامدار


رحمت میں سلسبیلِ رواں ہیں مرے حضورؐ

ہمّت میں کوہسار ہیں آقائےؐ نامدار


وُسعت کو جس کی پا نہ سکا کوئی آج تک

وُہ بحرِ بے کنار ہیں آقائےؐ نامدار


آلامِ روزگار کا مجھ کو نہیں ہے ڈر

میرے نگاہ دار ہیں آقائےؐ نامدار


ہر آنکھ کا ہیں نور وُہ ہر جان کا سُرور

ہر قلب کا قرار ہیں آقائےؐ نامدار


تائبؔ سے عاصیوں کی شفاعت کے واسطے

آقائے ؐ نامدار ہیں آقائےؐ نامدار

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

اے شاہؐ ِ دیں ! نجات کا عنواں ہے تیری یاد

منوّر ہوگیا عالم کا سینہ

کِس نے پایا ہے جہاں کی رہنمائی کا شرف

دلِ محزوں میں یاد ِ مصطؐفےٰ ہے

شرحِ غم ہے اشکِ خونیں اے شہنشاہِؐ مدینہ!

دنیائےدل ہے زیر و زبر سیّدؐ البشر

ادراک سے پرے ہے مقامِ شہِؐ عرب

دیارمحبوبؐ کے مسافر ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا

سر چشمہ عطا درِ خیرؐ الورای کی خیر

مدینے کی جنّت مرے سامنے ہے