کِس نے پایا ہے جہاں کی رہنمائی کا شرف

کِس نے پایا ہے جہاں کی رہنمائی کا شرف

کس کو بخشا ہے خدا نے مصطفائی کا شرف


ہستی ختمِ ؐ رُسل ہے زیب دیتا ہے جسے

کَشتی انسانیت کی نا خدائی کا شرف


آپ کی ذاتِ گرامی کے سوا کس کو ملا

سرورِؐ دیں کا لقب ، خیر الورائی کا شرف


پیشوائے انبیا ہیں ، صاحب ِ اسرا بھی ہیں

لا مکاں تک آپ کو حاصل رسائی کا شرف


اپنی خوش بختی پہ تائبؔ کیوں نہ مجھ کو ناز ہو

کم نہیں سرکارؐ کی مدحت سرائی کا شرف

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا

خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

نورِ نگاہِ خَلق ہو، رنگِ رُخ حیات ہو

اے شاہؐ ِ دیں ! نجات کا عنواں ہے تیری یاد

منوّر ہوگیا عالم کا سینہ

دلِ محزوں میں یاد ِ مصطؐفےٰ ہے

شرحِ غم ہے اشکِ خونیں اے شہنشاہِؐ مدینہ!

محبُوبِ کردگار ہیں آقائےؐ نامدار

دنیائےدل ہے زیر و زبر سیّدؐ البشر

ادراک سے پرے ہے مقامِ شہِؐ عرب