خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

کرب سے اب ہو رہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ


دہر میں پھر دَورِ عدل و خیر کا آغاز ہو

آج کہتی ہے خدائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ


اَور کس کے دَر پہ جائیں تجھ سے جب وابستہ ہے

دین و دنیا کی بھلائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ


گردشِ ایّام کے ہاتھوں صدا دینے لگے

ابِ تو زخمِ نارسائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ


جاں بہارِ قرب دیکھے سیّدی یا سیّدی

ہے کٹھن دشتِ جُدائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

یکتا ہے ترا طرزِ عمل ، احمدِؐ مرسل

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

اعتبارِ نطق ہے گفتارِ خیرؐالانبیاء

دنیا کے مسلے ہوں کہ عقبیٰ کے مر حلے

کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا

نورِ نگاہِ خَلق ہو، رنگِ رُخ حیات ہو

اے شاہؐ ِ دیں ! نجات کا عنواں ہے تیری یاد

منوّر ہوگیا عالم کا سینہ

کِس نے پایا ہے جہاں کی رہنمائی کا شرف

دلِ محزوں میں یاد ِ مصطؐفےٰ ہے