رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

شانِ رحمت جلوہ گر ہے آپ کے اتوار میں


اس مُہِ کا مل کے جلووں سے منوّر عرش وفرش

اس گلِ رعنا کی خوشبو قریہ و بازار میں


آپؐ کے در سے ملا انساں کو ذوقِ آگہی

ہر غمِ دل کا ہے درماں آپ کی سرکارؐ میں


اُن کا ثانی کوئی پیدا ہو نہیں سکتا کبھی

صدق میں ، اخلاص میں ، گفتار میں ، کردار میں


تائبؔ اندازِ کرم پر جان و دل سے ہو نثار

باریابی ہو جو دربارِ شہؐ ابرار میں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

آئے ہیں جب وہ منْبر و محراب سامنے

جتنی اُلجھنیں ہیں ، جتنی کلفتیں ہیں

اعزاز یہ سرکارؐ کی سیرت کے لیے ہے

آمادہ شر پھر ہیں ستم گر مرے آقاؐ

یکتا ہے ترا طرزِ عمل ، احمدِؐ مرسل

اعتبارِ نطق ہے گفتارِ خیرؐالانبیاء

دنیا کے مسلے ہوں کہ عقبیٰ کے مر حلے

کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا

خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

نورِ نگاہِ خَلق ہو، رنگِ رُخ حیات ہو