اعزاز یہ سرکارؐ کی سیرت کے لیے ہے

اعزاز یہ سرکارؐ کی سیرت کے لیے ہے

ہر دَور میں انساں کی ہدایت کے لیے ہے


دین اُس کا ہے دستور، کتاب اُس کی ہے منشور

وُ ہ نور فلاحِ بشریت کے لیے ہے


اقصیٰ کی امامت ہو کہ تکمیلِ نبوّت

ہر شان ازل سے مرے حضرت ؐ کے لیے ہے


ہے پیش نظر اسوہ پیغمبرؐ آخر

ساماں یہ بہم فکر کی رفعت کے لیے ہے


کیوں ہولِ قیامت سے ہراساں ہو مرا دل

وہ شاہِؐ امم جب شفاعت کے لیے ہے


آنکھوں میں جھلکتا ہے تصّور شہِؐ دیں کا

دل پھر مرا بے تاب زیارت کے لیے ہے


ہر شعر میں پیرایہء تسلیم ہے تائبؔ

جو کچھ بھی ہے وہ مرسلؐ ِ رحمت کے لیے ہے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

مہِ صفا ہو سرِ خواب جلوہ گراے کاش

آپؐ ہیں طغرائے آیاتِ ظہور آقا حضورؐ

کتابِ زیست کا عنواں محؐمّدِ عربی

آئے ہیں جب وہ منْبر و محراب سامنے

جتنی اُلجھنیں ہیں ، جتنی کلفتیں ہیں

آمادہ شر پھر ہیں ستم گر مرے آقاؐ

یکتا ہے ترا طرزِ عمل ، احمدِؐ مرسل

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

اعتبارِ نطق ہے گفتارِ خیرؐالانبیاء

دنیا کے مسلے ہوں کہ عقبیٰ کے مر حلے