اعزاز یہ سرکارؐ کی سیرت کے لیے ہے
ہر دَور میں انساں کی ہدایت کے لیے ہے
دین اُس کا ہے دستور، کتاب اُس کی ہے منشور
وُ ہ نور فلاحِ بشریت کے لیے ہے
اقصیٰ کی امامت ہو کہ تکمیلِ نبوّت
ہر شان ازل سے مرے حضرت ؐ کے لیے ہے
ہے پیش نظر اسوہ پیغمبرؐ آخر
ساماں یہ بہم فکر کی رفعت کے لیے ہے
کیوں ہولِ قیامت سے ہراساں ہو مرا دل
وہ شاہِؐ امم جب شفاعت کے لیے ہے
آنکھوں میں جھلکتا ہے تصّور شہِؐ دیں کا
دل پھر مرا بے تاب زیارت کے لیے ہے
ہر شعر میں پیرایہء تسلیم ہے تائبؔ
جو کچھ بھی ہے وہ مرسلؐ ِ رحمت کے لیے ہے
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب