منوّر ہوگیا عالم کا سینہ

منوّر ہوگیا عالم کا سینہ

خوشا تابانی ماہِ مدینہ


ملی ہے تازگی قلبِ تپاں کو

بڑئے کام آئی ہے آہِ شبینہ


مری نظروں میں ہے وہ رُوح ِ کونین

لُٹا یا جس نے معنی کا خزینہ


نویدِ مغفرت جس کی اطاعت

شریعت جس کی بامِ حق کا زینہ


سُجھایا جس نے غمخواری کا انداز

سِکھایا جس نے جینے کا قرینہ


جِلا دم توڑتی قدروں کو بخشی

بنایا جس نے یثرب کو مدینہ


نِکالا جس نے گردابِ بلا سے

پریشاں آدمیّت کا سِفینہ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

دنیا کے مسلے ہوں کہ عقبیٰ کے مر حلے

کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا

خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

نورِ نگاہِ خَلق ہو، رنگِ رُخ حیات ہو

اے شاہؐ ِ دیں ! نجات کا عنواں ہے تیری یاد

کِس نے پایا ہے جہاں کی رہنمائی کا شرف

دلِ محزوں میں یاد ِ مصطؐفےٰ ہے

شرحِ غم ہے اشکِ خونیں اے شہنشاہِؐ مدینہ!

محبُوبِ کردگار ہیں آقائےؐ نامدار

دنیائےدل ہے زیر و زبر سیّدؐ البشر