دنیا میں بس وہ صاحبِ ایمان ہو گیا

دنیا میں بس وہ صاحبِ ایمان ہو گیا

جو بھی مِرے حضور پہ قربان ہوگیا


چہرہ نبی کو دیکھ کر کہنے لگے سبھی

آنکھوں کے آج سامنے قُرآن ہو گیا


دَر پہ رسولِ پاک کے پہنچا جو غمزدہ

خُوشیوں کا اُس کی بالیقیں سامان ہوگیا


دی کنکروں نے جب تھی گواہی حُضو ر کی

بُو جہل سٹپٹا گیا حیران ہوگیا


جس نے بھی کی ہے نوکری حاکم حضور کی

قلندر تو کوئی باہو سلطان ہوگیا

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

یادِ نبی کو دِل سے نکالا نہ جائے گا

سوہنا ایں مَن موہنا ایں سوہنا ایں مَن موہنا ایں

پادے آمنہ توں لعل میری جھولی حلیمہ ایہو خیر منگدی

دائیاں دا سوال-حلیمہ دا جواب

جو سامنے ہے مدینہ تو دیکھتا کیا ہے

نظارا اے دمِ آخر بتا کتنا حسیں ہوگا

تاریکیاں دے فاصلے زُلفاں تے مُک گئے

تِری ذات سب کے ہے سامنے تُمہیں جانتا کوئی اور ہے

لباں تے ثنا ہووے پُوری دُعا ہووے

سارے ناموں سے کنارا کیجئے