حمدِ خدا پسند ہے نعتِ نبی پسند

حمدِ خدا پسند ہے نعتِ نبی پسند

شعر و سخن میں اب ہے یہی اک مِری پسند


کل تھا پسند شہرِ نبی آج بھی پسند

پہلی پسند بھی ہے یہی آخری پسند


رونق پہ جس کی مصر کا بازار بھی فدا

مجھ کو نبی کے شہر کی ہے وہ گلی پسند


اہلِ دول کی مجھ سے بھی ممکن نہیں ثنا

مثلِ رضا مجھے بھی ہے نعتِ نبی پسند


جس میں رسولِ پاک کا آتا نہیں خیال

ایسی نماز مجھ کو نہیں ہے کبھی پسند


بے مائیگی پھٹکتی نہیں میرے آس پاس

جب سے مجھے ہے دولتِ عشقِ نبی پسند


سر پہ تنی ہوئی ہے ردائے کرم شفیقؔ

جب سے نبی کی نعت ہماری بنی پسند

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

کون ہوں پہلے جان لے سورج

نعتِ پاکِ مصطفےٰﷺ کے واسطے درکار ہے

ہاں اگر تجھ کو حیاتِ جاودانی چاہئے

حضور آ گئے مژدہ لیے شفاعت کا

رونق پہ جس کی مصر کا بازار بھی فدا

آ گیا میرے لبوں پر المدد یا مصطفےٰ ﷺ

پھر تو لازم ہے تجھے تنگئِ داماں کا ملال

جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر

سبز گنبد مصطفےٰ ﷺ کا پیارا روضہ چھوڑ کر

سرکار پڑی جب سے نظر آپ کے در پر