جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر

جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر

حیران ہے اُڑان نبی کی اڑان پر


نعتِ نبی کے لفظ ہیں جب سے زبان پر

رحمت برس رہی ہے مِرے خاندان پر


سورج، قمر، ستارے، زمیں، آسمان پر

احساں مِرے نبی کا ہے سارے جہان پر


جس دن سے اُس نے دیکھا ہے معراج کا سفر

حیران ہے اُڑان نبی کی اڑان پر


امن و اماں کے ساتھ رہیں ہم تمام لوگ

آفت نہ آئے یا نبی ہندوستان پر


دل میں نبی کی یاد کا موسم ہرا رہے

وردِ درودِ پاک رہے ہر زبان پر


مجھ بےعمل کو اور شفاعت کی موتیاں

لیکن مجھے بھروسہ ہے رحمت کی کان پر


کر دیجئے حضور اسے بھی تو موم کا

رکھ دیجئے قدم مِرے دل کی چٹان پر


چشمِ کرم کی آس لئے آئے ہیں حضور

ہم ظلم کرچکے ہیں بہت اپنی جان پر


جنت تو مل ہی جائے گی لیکن میاں شفیقؔ

سب کچھ نثار کیجئے جنت کی جان پر

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

حضور آ گئے مژدہ لیے شفاعت کا

رونق پہ جس کی مصر کا بازار بھی فدا

حمدِ خدا پسند ہے نعتِ نبی پسند

آ گیا میرے لبوں پر المدد یا مصطفےٰ ﷺ

پھر تو لازم ہے تجھے تنگئِ داماں کا ملال

سبز گنبد مصطفےٰ ﷺ کا پیارا روضہ چھوڑ کر

سرکار پڑی جب سے نظر آپ کے در پر

طیبہ میں ہیں فلک کے حوالے زمین پر

دل میں انگڑائیاں لیتی ہیں تمنائیں حضور

خدایا ! جائیں مکرر نبی کے روضے پر